اسلام کا تیسرا اہم رکن زکوٰة 

اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہر انسان کے ذمے تین قسم کی عبادت فرض کی ہے1۔جانی عبادت2۔بدنی عبادت3۔مالی عبادت۔زکوٰة مالی عبادت کا نام ہے حدیث شریف میں اسلام کے پانچ بنیادی ارکان بتلائے گئے ہیں جس میں ایک اہم رکن زکوٰة ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے،جن میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی توحید کی گواہی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات کے متعلق اس بات کی گواہی کہ وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے سچے رسول ہیں،نماز قائم کرنا زکوٰة دینا اور رمضان شریف کے روزے رکھنا اور حج کا فریضہ ادا کرنا شامل ہے۔زکوٰة کی فرضیت نا صرف کہ امت محمدیہ پر ہوئی ہے بلکہ تمام انبیاء کرام کے ادوار و ازمنہ میں زکوٰة ہمیشہ فرض رہی ہے۔

بنی اسرائیل کے تمام انبیاء کرام کی شریعتوں میں نماز اور زکوٰة فرض رہی ہے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جب اپنی والدہ کی گود میں کلام کیا تو فرمایا ترجمہ:میرے اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی نماز پڑھوں اور زکوٰة ادا کروں جب تک کہ میں زندہ ہوں۔اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن کریم میں تمام انبیاء کرام کو نماز کا ایک اجتماعی حکم دیا ترجمہ:اور ہم نے تمام انبیاء کرام کو بذریعہ وحی حکم دیا تمام اچھے کاموں کے کرنے کا اور نماز پڑھنے کا اور زکوٰة دینے کا۔قرآن کریم میں اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے پیارے پیغمبر کو ارشاد فرما رہے ہیں ترجمہ:اے میرے پیارے پیغمبر اپنے اصحاب کے مال سے صدقہ (زکوٰة) وصول کیجیے اور ان کے مالوں کو پاک کر دیجیے زکوٰة کا دوسرا معنی بڑھانا ہے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی ہے الزکوٰة قنطرة الاسلام یعنی زکوٰة اسلام کا خزانہ ہے یہ ایک مسلمہ بات ہے کہ دنیا میں معیشت اسی وقت ترقی کرتی ہے جب کہ خریداروں کے پاس دولت ہوتی ہے جب امراء اپنی زکوٰة نکالتے ہیں اور غریبوں کے پاس روپیہ پیسہ آتا ہے تو وہ خریداری کے لئے بازاروں میں جاتے ہیں۔
دین اسلام میں زکوٰة کی عبادت کو ہر صاحب نصاب پر فرض عین قرار دیا ہے اور زکوٰة نہ دینے والوں کے لئے بڑی بڑی وعیدات ہیں و ترجمہ:وہ لوگ جو سونا چاندی جمع کیے رکھتے ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے یعنی زکوٰة نہیں دیتے تو ان کو درد ناک عذاب کی وعید سنا دی تھی۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز اور زکوٰة کی اہمیت کے پیش نظر ارشاد فرمایا ترجمہ:اس شخص کا کوئی دین نہیں جو نماز نہیں پڑھتا اور اس شخص کی کوئی نماز نہیں جو زکوٰة نہیں دیتا۔
زکوٰة کا نصاب یہ ہے اگر کسی شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولے چاندی ہو یا اسی مالیت کے کرنسی نوٹ ہوں یا سامان تجارت ہو یا ضرورت سے زائد اتنی مالیت کا سامان موجود ہو تو اسے صاحب نصاب کہتے ہیں اس پر زکوٰة فرض ہو جائے گی اور سال گزرنے پر چالیسواں حصہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا فرض ہو جائے گا۔وہ حصہ جو نکلے گا اسے درج ذیل مستحقین پر خرچ کیا جائے گا۔یہ صدقات یعنی زکوٰة اور صدقات واجبہ نافلہ فقراء مساکین عاملین اور موٴلفة القلوب غلاموں کو آزادی حاصل کرنے مقروض لوگوں اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں نکلے ہوئے لوگوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ادائیگی زکوٰة کے بہت سے اسرار و مصالح ہیں زکوٰة سے تزکیہ نفس ہوتا ہے زکوٰة دولت کی بیماریوں کا علاج ہے زکوٰة کے بہت سے معاشرتی فائدے ہیں زکوٰة گداگری کے خاتمہ کا بھی ذریعہ ہے زکوٰة ایک بہترین معاشی محرک ہے زکوٰة سے ذخیرہ اندوزی کا بھی خاتمہ ہوتا ہے زکوٰة غیر فطری معاشی عدم مساوات کا بھی خاتمہ کرتی ہے۔
زکوٰة کی ادائیگی کا طریقہ کار:ہر صاحب نصاب شخص پر جب اس کے مال پر سال گزر جائے تو زکوٰة نکالنا فرض ہو جاتا ہے اب اگر نیت زکوٰة کی کرکے ایک ہی دفعہ نکال کر تقسیم کر دے تب بھی درست ہے رقم نکال کر علیحدہ ایک جگہ رکھ دی اور تھوڑی تھوڑی دیتا رہا تب بھی درست ہے اس کیلئے نیت زکوٰة کرنا ضروری ہو گا۔اگر تمام زکوٰة نکال دی تھی اور تقسیم بھی کر دی تھی اب اس پر جب سال گزرے گا تو تب ادائیگی زکوٰة فرض ہو گی۔ایک شخص زکوٰة دے چکا تھا اور اسے کوئی بہت اہم جگہ ضرورت والی نظر آ گئی تو اب وہ اگلے سال کی جو زکوٰة نکلنے کی توقع ہے پیشگی نیت کرکے اس وقت بھی دے سکتا ہے۔دینی مدارس کے طلباء کے لئے مدارس میں بالضرور زکوٰة جمع کرائیں اس مصرف پر خرچ کرنا بہت بڑے اجر کی بات ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More