برطانیہ: کورونا انفیکشنز میں اضافہ، سیاحوں کے پروگرام خطرہ کا شکار

برطانیہ کے انتہائی پسندیدہ اور تفریحی مقامات میں سرفہرست علاقوں میں ایک بار پھر عالمی وباء کورونا کے بڑھنے کی وجہ سے موسم گرما کے دوران لاکھوں سیاحوں کے پروگرام خطرے میں پڑ گئے، اسپین، فرانس اور جرمنی کے بعض علاقوں میں بھی کورونا کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ کیریبین ہاٹ سپاٹ میں مزید کیسز کی تعداد میں حیرت انگیز طور پر اضافہ ہوا ہے جس کو خطرے کی گھنٹی تصور کیا جا رہا ہے اگرچہ مسافروں کو اب یہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ کوویڈ سے پاک ہیں اور ویکسین لیے ہوئے ہیں کیونکہ پابندیوں میں بین الاقوامی سطح پر نرمی کی جا چکی ہے جس کے باوجود مسافر گہری تشویش کا شکار ہیں، کئی ممالک میں اہم اقدامات شروع ہوگئے ہیں تاہم برطانیہ سمیت بیشتر ممالک میں پابندیاں ختم کی جا چکی ہیں، صحت کے سربراہوں نے ماسک کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے اور اٹلی میں مثبت آنے والوں کو ایک ہفتے کے لیے الگ تھلگ رہنا پڑتا ہے، ماہرین نے بتایا کہ مسافروں کو اس موسم گرما میں پھر پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،بعض سیاحوں نے کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر اسپین اور دیگر ممالک میں چھٹیاں گزارنے کے پروگرام ترک کر کے برطانیہ میں ہی قیام کا فیصلہ کیا ہے، مسافروں اور سیاحوں کی بہت بڑی تعداد صورتحال سےسخت پریشان دکھائی دیتی ہے کیونکہ کورونا وائرس میں اضافے کی وجہ سے ہاٹ سپاٹس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں اور ان کے پروگرام دھرے کے دھرے رہ جائیں گے، متنبہ کیا جا رہا ہے کہ اگر کیسز میں اضافہ ہوتا رہا تو برطانیہ کو بین الاقوامی تعطیلات سے منقطع کیا جاسکتا ہے جس سے موسم گرما کے منصوبے ناکام ہو جائیں گے۔ لب ڈیم کی رکن پارلیمنٹ لیلا موران نے خبردار کیا کہ دوسرے ممالک برطانیہ سے آنے والوں پر دوبارہ پابندیاں لگا سکتے ہیں۔برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن (بی ایم اے) کے صدر پروفیسر مارٹن میککی نے بتایا کہ چھٹیاں منانے والوں کو موسم گرما میں غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہم اب انفیکشن کی سطح کو دیکھ سکتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف ایسٹ اینگلیا میں متعدی امراض کے ماہر پروفیسر پال ہنٹر نے بتایا کہ قوموں کے ٹیسٹ کے طریقہ کار کے درمیان تضادات کا مطلب ہے کہ کوویڈ کی شرح میں فرق کا موازنہ کرنا مشکل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More