دنیا بھر میں 1.9 بلین سے زائد مسلمان رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس سال جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے مختلف ممالک میں روزے کے اوقات 10 سے 18 گھنٹے تک ہوں گے۔
روزے کے اوقات میں فرق بنیادی طور پر زمین کے جھکاؤ اور سورج کی پوزیشن کی وجہ سے دن اور رات کی لمبائی میں فرق پڑنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
خط استوا کے قریب واقع ممالک میں روزے کے اوقات کم ہوتے ہیں، جیسے جیسے اس سے دور جائیں، خاص طور پر شمالی اور جنوبی عرض البلد میں، روزے کا دورانیہ طویل ہوجاتا ہے۔ سال کے کسی وقت پر یہاں روزے کی مدت 20 گھنٹے سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
کچھ علاقوں بشمول گرین لینڈ اور الاسکا میں، جہاں سورج کبھی غروب نہیں ہوتا، علماء سعودی عرب میں مکہ کے اوقات کی پیروی کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں روزے کے اوسط اوقات عام طور پر 14 سے 15 گھنٹے کے درمیان ہوتے ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر میں مسلمان پورے مقدس مہینے میں روزانہ 14 گھنٹے تک روزہ رکھیں گے۔
رمضان، اسلامی کیلنڈر کا نواں مہینہ، 23 مارچ کو شروع ہونے والا ہے، اور اس میں کھانے پینے سے پرہیز، اور ایسی عبادات کا اہتمام شامل ہے جو ایمان، صبر اور برادری کے احساس کو بہتر بناتے ہیں۔
ذیل کی فہرست میں جانیے کہ اس سال مسلمان کس ملک میں سب سے طویل اور کس ملک میں کم سے کم دورانیے کا روزہ رکھیں گے۔
طویل ترین روزہ کس ملک میں ہوگا؟
1. نوک، گرین لینڈ: 18 گھنٹے
2. ریکجاوک، آئس لینڈ: 18 گھنٹے
3. ہیلسنکی، فن لینڈ: 17 گھنٹے
4. گلاسگو، سکاٹ لینڈ: 17 گھنٹے
5. اوٹاوا، کینیڈا: 17 گھنٹے
6. لندن، برطانیہ: 16-17 گھنٹے
7. پیرس، فرانس: 16-17 گھنٹے
8. زیورخ، سوئٹزرلینڈ: 15 گھنٹے
9. روم، اٹلی: 15 گھنٹے
10. میڈرڈ، سپین: 15 گھنٹے
مختصر دورانیے کا روزہ کس ملک میں ہوگا
1. کرائسٹ چرچ، نیوزی لینڈ: 12 گھنٹے
2. پورٹو مونٹ، چلی: 12 گھنٹے
3. بیونس آئرس، ارجنٹائن: 12 گھنٹے
4. جکارتہ، انڈونیشیا: 13 گھنٹے
5. نیروبی، کینیا: 13 گھنٹے
6. کراچی، پاکستان: 13-14 گھنٹے
7. نئی دہلی، بھارت: 13-14 گھنٹے
Abrar Ahmed is a Pakistani journalist, columnist, writer, and author known for his contributions in the field of journalism and conflict resolution. He was born on March 19, 1982. He holds a master’s degree from the University of the Azad Jammu and Kashmir Muzaffarabad and has also studied at Quaid E Azam University.
Abrar Ahmed is recognized as the founder of several notable organizations, including the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and Daily Sutoon Newspaper. Additionally, he established the Save Humanity Foundation, reflecting his commitment to humanitarian causes.
As a journalist, columnist, and author, Abrar Ahmed has written extensively on various subjects. He has authored several books, including “Tehreek E Azadi key Azeem Surkhaik,” “Corruption key Keerhay,” “Masla e Kashmir ka Hal Aalmi aman ka Rasta,” and “Pakistan and Azad Kashmir political system and new system needed.” These books cover topics ranging from the struggle for freedom, corruption, the Kashmir issue, and the need for political reform.
Abrar Ahmed has also contributed to education through his text books, such as “Modern Community Development Ideas” and “Basic Journalism,” which have helped educate and shape the minds of aspiring journalists and community development professionals.
In summary, Abrar Ahmed is a multifaceted individual who has made significant contributions to journalism, conflict resolution, and education in Pakistan. His work as a writer and founder of various organizations reflects his dedication to promoting positive change and addressing critical issues in society