برطانیہ میں کوویڈ کیسز کی شرح میں ایک بار پھر مسلسل اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے قومی شماریات (او این ایس) کے اعدادو شمار میں 6جولائی کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران 3.5ملین برطانوی افراد کے وائرس سے متاثر ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے قومی سطح پر کوویڈ کیسز میں تقریبا ایک تہائی اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو تشویشناک ہے۔ صورتحال نے ایک بار پھر لوگوں کو گھروں میں سرگرمیاں محدود کرنے ‘ منصوبے منسوخ کرنے اور ماسک کے دوبارہ استعمال کی طرف جانے کیلئے خدشات کو تقویت دی ہے۔ او این ایس کی چیف تجزیہ کار سارہ کرافٹ نے کہا کہ انفیکشنز میں کمی ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں موسم گرما میں وبائی امراض کی شرح ایک بار پھر بلندیوں تک پہنچ سکتی ہے جو عوامی خدمات کو مزید افراتفری میں ڈال سکتی ہے کوویڈ بیماری پہلے ہی این ایچ ایس کو دبائو کا شکار کر چکی ہے دوسری طرف ریل آپریٹرز اور ایئر لائنز پر افرادی قوت اور تنخواہوں میں کمی کے حوالے سے جار ی ہڑتال اور فلائٹوں کی منسوخی کی وجہ سے برطانوی عوام ذہنی دبائو کا شکار ہیں اگرچہ حکومت نے اس وقت تک پابندیاں دوبارہ عائد نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے جب تک کہ کوویڈ کا اضافہ جان لیوا نہ ہو جائے ۔ایک خصوصی پول میں پتا چلا ہے کہ گزشتہ مہینے میں 10میں سے تین لوگ کوویڈ سے بچنے کیلئے گھر پر ہی رہے ہیں اور 42فیصد نے چہرے کا ماسک پہن کر احتیاطی رویہ اپنایاتقریباً آدھے لوگوں نے سماجی دوری کے قواعد کا مشاہدہ کیا جو فروری سے نافذ نہیں ہیں جبکہ دو تہائی نے کہا کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں کو صاف کر لیا ہے۔ ریڈ فیلڈ اینڈ ولٹن سٹریٹیجیز کے 1,500 برطانویوں کے سروے کے مطابق صرف 16 فیصد لوگوں نے( چھ میں سے ایک نے) نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ مہینے کے دوران کوئی احتیاط نہیں کی ہے او این ایس نے اندازہ لگایا ہے کہ انگلینڈ میں گزشتہ ہفتے 2.8 ملین افراد میں وائرس تھا جو کہ 19 میں سے ایک کے برابر ہے جو گزشٹہ ہفتے 25 میں سے ایک یا 2.15 ملین سے زیادہ ہے برطانیہ کے ہر حصے میں انفیکشن بڑھ گئے ہیں ویلز میں یہ تعداد 183,500 تھی، یا 17 میں سے تقریباً ایک اور شمالی آئرلینڈ میں یہ 107,600 یا 17میں سے ایک شخص متاثر ہو نے کی شرح سامنے آئی جبکہ سکاٹ لینڈ میں سب سے زیادہ شرح تھی، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ 16 میں سے ایک متاثر ہوا ہے آج کا قومی انفیکشن کا تخمینہ لگاتار چھٹا ہفتہ ہے جس میں کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور اپریل کے اوائل سے لے کر اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے BA.2 لہر کے اختتام پر جس میں کیسز ریکارڈ بلندی تک بڑھ گئے۔
Abrar Ahmed is a Pakistani journalist, columnist, writer, and author known for his contributions in the field of journalism and conflict resolution. He was born on March 19, 1982. He holds a master’s degree from the University of the Azad Jammu and Kashmir Muzaffarabad and has also studied at Quaid E Azam University.
Abrar Ahmed is recognized as the founder of several notable organizations, including the Institute of Research for Conflict Resolution and Social Development, Ikhtilaf News Media and Publications, and Daily Sutoon Newspaper. Additionally, he established the Save Humanity Foundation, reflecting his commitment to humanitarian causes.
As a journalist, columnist, and author, Abrar Ahmed has written extensively on various subjects. He has authored several books, including “Tehreek E Azadi key Azeem Surkhaik,” “Corruption key Keerhay,” “Masla e Kashmir ka Hal Aalmi aman ka Rasta,” and “Pakistan and Azad Kashmir political system and new system needed.” These books cover topics ranging from the struggle for freedom, corruption, the Kashmir issue, and the need for political reform.
Abrar Ahmed has also contributed to education through his text books, such as “Modern Community Development Ideas” and “Basic Journalism,” which have helped educate and shape the minds of aspiring journalists and community development professionals.
In summary, Abrar Ahmed is a multifaceted individual who has made significant contributions to journalism, conflict resolution, and education in Pakistan. His work as a writer and founder of various organizations reflects his dedication to promoting positive change and addressing critical issues in society